While social media has facilitated interpersonal communication, it has also provided a platform where individuals, both ordinary and notable, can easily gain fame through their new antics. Since the dawn of time, humans have naturally desired fame. Celebrities and well-known personalities tirelessly work day and night to maintain their fame, whether it's achieved through positive endeavors or, as Mirza Ghalib famously said;
"If I become famous, what cares about infamy?"
However, fame-hungry individuals are not deterred from resorting to any means, including dubious tactics, to achieve recognition even at other's expense.
سوشل میڈیا نے جہاں لوگوں کی باہمی رابطہ کاری میں سہولت دی ہے وہیں پر خاص و عام کو ایک ایسا پلیٹ فارم بھی مہیا کر دیا ہے جہاں وہ اپنے نت نئے کارناموں کے ذریعے بآسانی مشہور ہو سکتے ہیں. روز اول سے ہی انسان فطری طور پر مشہور ہونے کا خواہاں رہا ہے. بڑے بڑے اداکار اور معروف کلاکار اپنی شہرت کی خاطر ہی دن رات ایک کرکے محنت کرتے رہے. پھر یہ شہرت یا تو اچھے اور مثبت کاموں کے ذریعے سے حاصل کی جاتی ہے یا پھر بقول مرزا غالب:
بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا؟
شہرت کے لالچی لوگ اوچھے ترچھے کسی بھی قسم کے ہتھکنڈے آزمانے سے باز نہیں آتے جس کے ذریعے وہ مشہور ہو سکیں. اب مثبت اور تعمیراتی کام کرنا چونکہ ذرا مشکل کام ہے اس لیے دیکھنے میں یہ آ رہا ہے کہ ہماری نئی جنریشن بہت تیزی کے ساتھ تخریب کاری کی جانب مائل ہوتی چلی جا رہی ہے. صرف اپنی مشہوری کی خاطر وہ کسی کو نقصان پہنچانے سے بھی دریغ نہیں کرتے.
One such method to gain fame, among the myriad ways, is through prank videos, which have their drawbacks. Nowadays, it's common to see on social media someone, be it a YouTuber, vlogger, or content creator, resorting to extreme measures to garner more views for their videos. People are intrigued to watch content that may involve pranks, regardless of the potential consequences. A slapstick video can garner millions of views overnight. While a video showcasing constructive work may take hours of effort and research to produce and may only attract a few thousand views. On the other hand, a ten-minute video filled with antics, pranks, and shock value can quickly garner millions of views.
زیادہ ویوز کی خواہش:
شہرت حاصل کرنے کے بے ڈھنگے طریقوں میں سے ایک طریقہ پرینک ویڈیوز کا بھی ہے. جس کے نقصانات کی جانب میں آپ کی توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں. آج کل آپ سوشل میڈیا پر بکثرت یہ دیکھیں گے کہ کوئی یوٹیوبر، کوئی ولاگر یا کوئی بھی کانٹینٹ کری ایٹر اپنی ویڈیوز پر زیادہ ویوز حاصل کرنے کے لیے کوئی ایسا کام کرتا ہے جس کی وجہ سے لوگ اس سے محظوظ ہو کر اس کی ویڈیو دیکھیں. پھر چاہے جس کے ساتھ یہ مذاق کیا جا رہا ہو، اس پر کتنا ہی گراں کیوں نہ گزرے. آپ مشاہدہ کر سکتے ہیں کہ جہاں کسی شخص نے تعمیراتی کام کیا. دس دس گھنٹے محنت کرکے ریسرچ کرکے ایک 5 منٹ کی ویڈیو اپلوڈ کی اسے بمشکل چند ہزار لوگ دیکھ پاتے ہیں مگر جونہی کوئی فن کار راہ چلتے راہ گیروں کے ساتھ مذاق کرکے انہیں ڈرا دھمکا کر، کبھی تھپڑ لگا کر، کبھی شاپر چڑھا کر، کبھی کچھ گرا کر، کبھی باجا بجا کر دس پندرہ منٹ کی ویڈیو چڑھا دے تو لاکھوں لوگ اسے دیکھنے کے لیے امڈ آتے ہیں.
Creating humorous videos to uplift people's spirits, especially in times of distress, is not inherently wrong. Many Pakistani actors, I followed them, since childhood, produce excellent and wholesome content devoid of vulgarity or indecency. They set a stellar example by creating family-friendly content devoid of vulgarity. Their content is suitable for family viewing. However, there should be ethical boundaries for humorous videos. Despite the availability of such content creators, some individuals choose to cross the line by disrespecting others, causing distress, or demeaning someone's dignity—all in the name of humor. In reality, such actions reflect poorly on one's character, tarnishing their own reputation and causing harm in the name of humor.
کیا مزاحیہ ویڈیوز بنانا غلط ہے؟
مزاحیہ ویڈیوز کے ذریعے لوگوں کی طبیعت خوش کرنا، اس فکر و پریشانی کے دور میں کسی کے چہرے پر مسکراہٹ کی وجہ بننا بالکل بھی غلط نہیں. لیکن مزاحیہ ویڈیوز کی بھی اخلاقی حدود و قیود ہونی چاہیے. بہت سے پاکستانی ایکٹرز جنہیں میں بچپن سے فالو کرتا آ رہا ہوں، بہت اچھا اور عمدہ کانٹینٹ بناتے ہیں. اس میں کسی قسم کا لچر پن، بے ہودگی یا بے حیائی نہیں ہوتی. آپ انہیں فیملی میں بیٹھ کر بھی دیکھ سکتے ہیں. اب بھی ایسے لوگ موجود ہیں اور اچھی خاصی شہرت بھی پا چکے ہیں. لیکن جب آپ مزاح کے نام پر اخلاقی حدود کی پامالی کرنے لگتے ہیں، کسی کی عزت نفس متاثر کرتے ہیں، کسی کا دل دکھاتے ہیں یا کسی کا سر راہ مذاق اڑاتے ہیں تو درحقیقت مذاق اس کا نہیں بنتا بلکہ آپ کی شخصیت لوگوں کے سامنے آتی ہے.
Sometimes, a small mistake made in jest can have grave consequences for an individual. Just a few days ago, I saw a video of a young man living in Karachi's Nazimabad area. He is the sole breadwinner for his family since his father passed away last October. Despite completing his college education, he's currently pursuing university studies while also engaging in business to support his mother and sisters. As you know, Karachi's situation regarding security remains volatile. Daily reports of robberies, thefts, and even murders continue to surface. For those who have experienced such incidents, life becomes a constant struggle. Yet, those who haven't faced such tragedies often make light of them. The same happened to this young man in Karachi. One of his friends made a meme depicting him as a robber. The post quickly went viral, reaching police stations and courts also. The public, already distrustful, jumped to conclusions based on suspicion alone. In such a situation, it became difficult for the young man to leave his house. For the past two weeks, he's been confined to his home, fearing for his safety amidst Karachi's volatile environment.
ایک چھوٹی سی غلطی:
بسا اوقات مذاق مذاق میں کی گئی چھوٹی سی غلطی انسان کو بہت بھاری پڑ جاتی ہے. میں نے دو دن قبل ہی کراچی کے علاقے ناظم آباد میں رہنے والے ایک نوجوان کی ویڈیو دیکھی جو اپنے گھر کا اکلوتا کمانے والا ہے. اس کے والد کا انتقال ابھی پچھلے سال اکتوبر کے مہینے میں ہوا. وہ کالج کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اب ساتھ ساتھ یونیورسٹی پڑھ رہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ کاروبار بھی کر رہا ہے تاکہ اپنی ماں اور بہنوں کی کفالت کر سکے. جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ پاکستان کے شہر کراچی کی صورتحال امن کے حوالے سے دگرگوں ہی رہتی ہے. آئے دن کوئی نہ کوئی ڈکیت، کہیں واردات، چوری ڈکیتی حتیٰ کہ قتل کی خبریں بھی چلتی رہتی ہیں. جن کے ساتھ یہ واقعات پیش آتے ہیں، ان کی تو دنیا ہی اندھیر ہو جاتی ہے. مگر جن کے ساتھ اب تک ایسا سانحہ نہیں پیش آیا ہوتا وہ اسے مذاق سمجھتے ہیں. یہی کچھ اس کراچی کے نوجوان کے ساتھ بھی ہوا. اس کے دوستوں میں کسی دوست نے میم بنا دی کہ یہ شخص ڈاکو ہے. اسے پکڑنے میں ہماری مدد کریں. دیکھتے ہی دیکھتے پوسٹ وائرل ہو گئی. پولیس اسٹیشنز میں، تھانوں کچہریوں میں بھی بات پہنچ گئی. عوام تو یوں بھی آج کل بپھری ہوئی ہے. وہ بلاتحقیق ہی ایسے لوگوں کو محض شبہہ کی بنیاد پر جان سے مار دینے پر تلے ہوئے ہیں. ایسی صورتحال میں اس لڑکے کے لیے اب تو گھر سے نکلنا مشکل ہو گیا ہے. گزشتہ دو ہفتوں سے یہ لڑکا اپنے گھر میں محصور ہے.
You've observed how a young man and his entire family became embroiled in the turmoil of life and death. He lives in constant fear of encountering an assailant outside and facing dire consequences. His mother, fearing the worst, prays fervently at the mosque every night. The friends who played the prank must now be repenting. But what's done is done. When a bird defecates on a field, it's the crop that suffers. On social media, once you post something, you lose control over it. People share it without hesitation, and it becomes public property. Despite your best efforts, you can't explain or retract your post. Therefore, before posting anything on social media, one must think a hundred times. Will this content, which I'm uploading, cause harm, either to me or to someone else? It requires great caution in its usage.
سوشل میڈیا بے لگام ہے:
آپ نے ملاحظہ کیا کہ کس طرح ایک لڑکا اور اس کا پورا خاندان زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہو کر رہ گیا. اسے ہر آن یہ ڈر رہتا ہے کہ کہیں وہ باہر نکلا اور کسی اندھی گولی سے اس کا سامنا ہو گیا تو اس کے پیچھے روتی ماں اور بہنوں کا کیا بنے گا. اس کی فریاد کرتی ماں گزشتہ کئی راتوں سے مصلیٰ پر پڑی رو رہی ہے. جن دوستوں نے مذاق میں یہ شرارت کی تھی. وہ تو اب پشیمان ضرور ہوں گے. مگر اب پچھتاوے کیا ہوت. جب چڑیاں چگ گئیں کھیت. سوشل میڈیا پر اگر آپ نے کوئی پوسٹ ایک دفعہ چڑھا دی، اس کے بعد وہ آپ کے اختیار سے باہر ہو جاتی ہے. لوگ دھڑا دھڑ اسے شئیر کرتے جاتے ہیں. اپنے پاس محفوظ کر لیتے ہیں. پھر آپ چاہ کر بھی وضاحت نہیں کر پاتے نہ ہی اپنی پوسٹ کو ختم کر سکتے ہیں. اس لیے سوشل میڈیا پر کچھ بھی لکھنے، کچھ کہنے، کچھ دکھانے سے قبل سو مرتبہ سوچنا چاہیے. آیا یہ مواد جو میں اپلوڈ کر رہا ہوں یہ میرے لیے یا کسی اور کے لیے وبال جان تو نہیں بن جائے گا؟ اس کے استعمال میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے.
My intention is not to urge you to abandon social media altogether. You should certainly use social media platforms to express your opinions freely, within the bounds of ethical guidelines. Engage in technological research. Share your thoughts with the world. But while doing so, refrain from crossing ethical boundaries. Don't become a part of the mockery; instead, be a source of support for others. You can bring about positive change, raise awareness about issues, become the voice of the oppressed, showcase talent, and instill hope in the despondent. If you have been blessed with the ability, utilize it for constructive and positive purposes. Be a beacon of positivity in a sea of negativity.
مثبت اور تعمیراتی کاموں میں استعمال:
میری تحریر کا مقصد ہرگز یہ نہیں ہے کہ آپ سوشل میڈیا کا استعمال ترک کر دیں. آپ ضرور سوشل میڈیا استعمال کریں. آزادی رائے کا اظہار کریں. اپنے خیالات دنیا تک پہنچائیں مگر اخلاقی ضوابط کے دائرے میں رہتے ہوئے یہ کام کریں. لوگوں کی زندگیوں کو تکلیف سے بچائیں. اگر آپ نے سوشل پرینک کرنا ہی ہے تو آپ زبانی کلامی بھی کر سکتے ہیں. کسی کو غصہ دلا کر، تھپڑ لگا کر یا کسی کو زمین پر گرا کر اس کا مذاق اڑانا اور پھر دنیا بھر میں اس کا چرچا کرنا انتہائی اخلاق سے گری ہوئی حرکت ہے. اس کے علاوہ اس میں یہ خطرہ بھی ہے کہ اگر خدانخواستہ گرنے والے کے پاس اسلحہ ہوا اور اس نے طیش میں آ کر آپ پر فائر کر دیا تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟ آپ کی ذرا سی تفریح کسی کے لیے بھی حتیٰ کہ آپ کی ذات کے لیے بھی جان لیوا ہو سکتی ہے. اس لیے تمام کانٹینٹ کری ایٹرز کو ضرور توجہ کرنی چاہیے کہ وہ عوام کے سامنے کیا پیش کر رہے ہیں. آپ منفی اور تخریبی سرگرمیوں کے بجائے مثبت اور تعمیری کام بھی تو کر سکتے ہیں. آپ لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں. آپ لوگوں کے مسائل کو اجاگر کر سکتے ہیں. آپ کسی مظلوم کی آواز بن سکتے ہیں. آپ کسی ٹیلینٹ کو منظر عام پر لا سکتے ہیں. آپ کسی مایوس شخص میں نئی امید کی کرن جگا سکتے ہیں. آپ کو اگر اللہ تعالیٰ نے صلاحیت دی ہے تو اسے مثبت اور تعمیراتی کاموں میں استعمال کیجیے.
I could cite numerous examples of the prevalence of pranks in our society in the name of social media. However, my aim is not to incite conflict among individuals. My sole purpose and message are to step out of the realm of third-class content and engage in constructive work. Educate people. Spend your time wisely, and help others do the same. If you meet someone in public, instead of hurling insults, extend greetings. Make your time valuable, and help others do the same. Be the reason someone smiles, not someone's source of resentment. Stay happy, and spread joy.
Remember, a few moments of mirth aren't worth the price of someone's dignity. So, let's use our voices for good and make a difference in the world.
میری درخواست:
کہنے کو تو میں درجنوں ایسی مثالیں ذکر کر سکتا ہوں جو ہمارے معاشرے میں پرینک کے نام پر رواج پا چکی ہیں. مگر میرے نزدیک مقصود شخصیات کا تنازعہ کھڑا کرنا نہیں ہے. میرا مقصد اور پیغام بس اتنا ہے کہ تھرڈ کلاس کانٹینٹ سے باہر نکل کر کوئی تعمیراتی کام کریں. لوگوں کی ذہن سازی کریں. ٹیکنالوجی پر ریسرچ کریں. اپنے خیالات کا اظہار ضرور کریں. مگر اخلاقی حدود کی پامالی کے مرتکب نہ ہوں. لوگوں کا سہارا بنیں. ان کی تضحیک اور تذلیل نہ کریں بلکہ ان کی مدد کریں، ان کے کام آئیں تاکہ لوگوں کے دلوں میں آپ کی عزت پیدا ہو. وہ اگر کہیں پبلک میں آپ سے ملاقات کریں تو آپ کو گالی نہ دیں بلکہ آپ کو سلام پیش کریں. اپنا بھی وقت قیمتی بنائیں اور لوگوں کا بھی. لوگوں کے چہروں پر وجہ مسکراہٹ بنیں. ان کے دلوں میں وجہ نفرت نہ بنیں. خوش رہیں اور مسکراہٹیں بکھیرتے رہیں.
Join Binance through THIS LINK for 10% off trading fees! Let's save together!
ٹریڈنگ فیس میں 10% چھوٹ کے لیے اس لنک کے ذریعے بائننس میں شامل ہوں! آئیے مل کر بچائیں!
اپ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں سوشل میڈیا پر ہر کوئی پرینکس کی ویڈیوز ڈالنے لگا ہے۔ میں واقعی اس چیز کے خلاف ہوں کہ اگر کوئی شخص کسی پریشانی میں ہے اور کام کے سلسلے میں کہیں جا رہا ہے اور رستے میں اس کے ساتھ پرینک کیا جاتا ہے تو یہ انتہائی جالہانہ حرکت ہے۔ دن بدن برینکس تو برے سے برے ہوتے جا رہے ہیں۔ مذاق مذاق میں لوگوں کے ساتھ بہت زیادہ غلط کیا جا رہا ہے۔ ہمیں واقعی اس کے لیے اواز اٹھانی چاہیے اور لوگوں کو سیدھی راہ دکھانے کی کوشش کرنی چاہیے
Keep up the good work 👍🏼
Thank you for agreeing with me. Imagine if someone is going for an interview and their shirt gets dirty. They will leave after playing a prank.
میری بات سے اتفاق کرنے کا شکریہ۔ سوچو، اگر کوئی انٹرویو کے لئے جا رہا ہو اور اُس کی شرٹ گندی ہو جائے۔ وہ تو پرانک کر کے چلا جائے گا۔
👏 Keep Up the good work on Hive ♦️ 👏
❤️ @bhattg suggested sagarkothari88 to upvote your post ❤️
🙏 Don't forget to Support Back 🙏
It is a really sad fact that people don't hesitate in making pranks of some innocent people. Indeed these things discourage and hurt many people. I'm really sorry to hear about the Meme story in Karachi. Although his friends shared his meme for fun but it resulted in a big loss. I agreed there will be limitations between fun and humiliation.
This also reminds us to be careful about the topics we blog about.
A single meme or blog post can have serious consequences in real life.
Thanks for your feedback. Much appreciated!
اپ کہ اظہار رائے سے میں بالکل اتفاق کرتا ہوں۔پہلے تو جھوٹ بول کر لوگوں کے ساتھ کھیلتے ہیں پھر بعد میں اسے پرینک کا نام دے دیتے ہیں۔ جھوٹ تو جھوٹ ہوتا ہے چاہے وہ مذاق میں بولا جائے چاہے سنجیدگی ہو۔ پرینک کرتے وقت لوگوں کو ذرا احساس نہیں ہوتا کہ اگلا کس حالت میں ہے۔ بس اپنے ذاتی فائدے کے لیے اپنی تسکین کے لیے اگلے بندے کا مذاق بنا کر رکھ دیتے ہیں۔ میں تو اس چیز کے بہت سخت اس کے خلاف ہوں۔ اور ایک لحاظ سے خوش بھی ہو کہ کسی نے تو بے بنیاد مذاق کے خلاف اواز اٹھائی۔ جزاک اللہ۔
Thanks for agreeing with my point of view. Once, a wise lady told me that people often express their true desires through jokes, things they might not say otherwise. They want to hurt others; it's their hidden desire. They just label it as fun or a prank, but it reveals their sick mentality.
Dear friend, you have just shared one of life's greatest problem in the information age, people don't care what happens to others as far as they are gaining or most times they don't even know what they are doing.
You have said it all friend, the awareness should spread let's save our brothers, sisters, friends and family from harm, the extent is suicidal behavior which we all can't bear.
I do know deaf ears will be inevitable, I will just love to know someone might change to do right and focus on real comedy instead of insults, may GOD bless our Nations.
I think they are reflecting their inner desires to harm others, although they might not be aware of the harm they are causing.
Sometimes, I write about suicide topics, discussing ways to support someone who might be going through difficult times.
#Positive_thoughts IS SUICIDE THE SOLUTION?
Let's all hope for betterment.
Your doing very well friend
These so-called pranks sometimes end up costing someone their lives. I have witnessed some such incidents... Really sad...
@tipu curate 4
Upvoted 👌 (Mana: 35/75) Liquid rewards.
Yup, the meme story is also sad. :(
I can guess the current situation and you are right that we lose control after we post something on social media. We need to be careful what we are posting. In fact, before sharing anything we need to verify whether it's right or wrong information. Whatever we say there is something we can't change and I think this kind of matter is already too late to stop.
For hive, it's more alarming since we can't even erase our edit history :)